Add To collaction

लेखनी कहानी -03-Feb-2022

                               پریت
"یہ سُرمئی گھٹائیں آسمان کے آنگن ماں جھومتی ,گنگناتی سنائی دیویں پراُترکر زمین کی ترسی تہہ کو تر ناہی کریں۔حلق میں راگ ابھرے تو ہے پر ہمرے سونے پڑے آنگن کی منڈیر پا کبھی طوطا نہ آن بیٹھے۔ نہ جانے کس کی نجر لگ گئی۔ نہ راگ آلاپا نہ کمر میں آنگڑائی نے جنبش پکڑی,نہ پاؤں زمین کی تہہ پہ تھرتھرائے۔ بس ہڈیوں میں کاہلی ڈیرے جمائے بیٹھی ہے ہم کا تو۔ کاوت یہ سب کاہے کو ہوت ہے۔ بھوک کی آگ بھی رات سونے ناہی دیوے ہمرے کو ۔۔یہ آگ بھی بجھے تو کیسےبجھے آہ یہ پیٹ۔۔۔سال بھر ہونے کو ہےتر نہ ہوا سالہ۔۔۔۔۔" 
وہ کھڑکی سے باہر آسمان کو دیکھتے ہوئے خودکلامی کررہی تھی۔
"او پریتو!۔۔۔۔۔یہاں کاہے کو کھڑی ہے تو۔۔۔۔؟"
بڑی بی نے پوچھا
"بجار کی رونق ۔۔۔" پریتو نے اُکتاہٹ سے جواب دیا۔
" آہ! ۔۔۔ری اب کاہے کی رونق ۔۔۔۔نہ جانے کب سجے یہ , کب برسات ہوت کب ہمری پیٹ کی بھوک مٹے۔۔۔۔اب تو بدن بھی بھوکی کتیا بنا پڑا ہے۔۔۔۔اب نہ ملے پریتو کو پریت۔۔۔۔۔"
وہ بڑبڑاتے ہوئے وہاں سے چلی گئی اور پریتو للچائی نگاہوں سے پھر سے گلی میں جھانکنے ہوئے بڑبڑائی۔
"چھ فٹ کا فاصلہ نگوڑوں کی پریت کو مار کے ہی دم لے گا سالہ۔۔۔۔"

   9
2 Comments

Zakirhusain Abbas Chougule

04-Feb-2022 08:29 AM

Nice

Reply

Mohd Zaid Sayed

04-Feb-2022 08:33 AM

tnx

Reply